محبّت کرنے والے کی سب سا بڑی نشانی یہ ہے کے وہ اپنی جان سے بڑھ کر, آپ کی عزت کی حفاظت کرے گا
محبّت میں روزانہ بات کرنا ضروری نہیں, خود کو کسی کی امانت سمجھ کر ہر لمحہ وفادار رہنا ضروری ہے
ہم جن سے محبّت کرتے ہیں نہ ان کی کہی ہوئی چھوٹی سی بات,دل توڑ بھی دیتی ہے اور جوڑ بھی دیتی ہے
میرے بس میں نہیں اس دل کی ترجمانی, بس یوں سمجھ لو لفظ کم ہیں اور تم سے محبّت زیادہ
روٹھ جانے ک بعد غلطی جس کی بھی ہو بات کا آغاز وہی کرتا ہے, جس کو بے پناہ محبّت ہو
محبّت کرنا انسان کے بس میں نہیں ہوتا,مگر نبھانا انسان کے بس میں ہوتا ہے
کچھ محبتیں اتنی شفّاف ہوتی ہیں کہ انہیں خود سے ہی چھپانا پڑتا ہے کہ, کہیں اپنی ہی نظر نہ لگ جائے
محبّت کی پہچان مقدار سا نہیں میعار سے ہوتی ہے, محبّت تھوڑی ہی ملے پر سچی ملے تو زندگی سنور جاتی ہے
بس ایک تم پہ ختم ہو جاتا ہے, میرا غصّہ بھی میرا پیار بھی
محبّت کی گنتی دو سے شروع ہوتی ہے,اور دو پر ختم ہوتی ہے, اگر ایک کم ہو جئے,تو پاؤں کے نیچے سا زمین نکل جاتی ہے
جو شخص تمہیں محبّت اور وفا کا تحفہ دے اس شخص کی قدر کرو کیوں کہ دنیا میں ان سے زیادہ قیمتی اور انمول تحفہ نہیں
انتظار صرف وہی کرتے ہیں جن کی محبّت سچی ہوتی ہے
کسی سے محبّت کرو تو اسے پاکیزہ رکھو, تا کہ خدا بھی دیکھ کہ کن فیا کون کہ دے
محبّت ایک المیہ ہے یہ وہاں ہوتی ہے جہاں اس کی ضرورت نہیں ہوتی
محبّت تو ایک احساس ہے جس سے ہو جائے وہی خاص ہے
محبّت مرضی سے نہیں ہوتی, کسی کو رزق کے طرح ملتی ہے, اور کسی کو روگ کے طرح
جس سے محبّت کی جائے اس سے مقابلا نہیں کیا جاتا کسی کو پا لینا محبّت نہیں, بلکہ کسی کے دل میں جگہ بنا لینا محبّت ہے
اگر محبّت ان سے نہ ملے جن سے آپ پیار کرتے ہیں تو پھر محبّت اس کو ضرور دینا جو آپ سے پیار کرتا ہیں
محبّت کبھی ختم نہیں ہوتی صرف بڑھتی ہے یا تو سکون بن کر یا درد بن کر
مرد کی طرف سے عورت کو دیا جانے والا سب سے خوبصورت تحفہ عزت ہے